01 اکتوبر 1971

میں خود سے باتیں کرتا ہوں

0 comments
عبد الحمید انصاری۔ حیدرآباد: میں بچپن سے دل ہی دل میں باتیں کرنے کا عادی ہوں۔ چلتے پھرتے خود سے سوال کرتا ہوں اور خود ہی جواب دے دیتا ہوں۔ بیشمار ترین کوششوں کے بعد بھی اس عادت کو ترک نہیں کرسکا ہوں۔ اس کیفیت کے مسلط رہنے کی وجہ سے حافظہ جواب دے گیا ہے۔ ایک دوسری مصیبت یہ ہے کہ خود ہی خود تو خوب باتیں کرتا ہوں لیکن کسی دوسرے آدمی سے بات نہیں کرسکتا۔ آواز حلق میں رہ جاتی ہے۔ کئی مرتبہ ملازمت ملتے ملتے رہ گئی کیونکہ میں انٹرویو کے وقت جواب ہی نہیں دے سکا۔ آپ میری اس پریشانی کا اندازہ خود لگاسکتے ہیں۔
جواب: اس شکایت کا تعلق براہ راست دماغ سے ہے۔ اور اس کا علاج یہ ہے کہ آپ چھوہارے کھائیں۔ ترکیب یہ ہے دو چھوہارے پانی میں دھوکر ایک پاؤ دودھ میں پکائیں۔ ایک یا دو جوش کے بعد پتیلی اتار کر رکھ دیں۔ صبح پھر ایک بار جوش دیں۔ ٹھنڈا کرکے چھوہارے کھالیں اور دودھ پی لیں۔ چند ہفتے میں انشاءاللہ خود سے بات کرنے کی عادت اور دوسری شکایت ختم ہوجائے گی۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔