01 اکتوبر 1971

پھیلی ہوئی ناک چہرے پر بری لگتی ہے

0 comments
شمیم حسن: میری ناک بہت پھیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے بہت بد نما معلوم ہوتی ہے۔ رنگ  بھی سانولا ہے۔ میرے یہ دونوں مسائل حل کردیں کیونکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ شادی کے معاملہ میں یہ حائل ہوں۔
جواب: سورۂ یوسف کی آیت
 قَالَ يَا بُشْرَىٰ هَٰذَا غُلَامٌ ۚ وَأَسَرُّوهُ بِضَاعَةً ۚ 
ایک سو مرتبہ پڑھکر ہاتھوں پر دم کریں اور ہاتھ چہرہ پر پھیر لیں اور گفتگو کئے بغیر سوجائیں۔ نوے دن تک

کمر میں چک آگئی

0 comments
ایس۔اے۔ مانسہرہ:  ۱۵ سال سے میری کمر میں مستقل درد ہے۔ اس کی ابتداء اس دن سے ہوئی جب میں نے اپنی محترمہ دادی صاحبہ کو جو فالج کی مریضہ ہیں سہارا دے کر اٹھانے کی کوشش کی۔ ہر قسم کا علاج کروالیا لیکن بے سود۔ نیز میرے بال تیزی سے سفید ہوتے جارہے ہیں۔ اب گنتی کے چند بال سیاہ رہ گئے ہیں۔ آپ سے درخواست ہے کہ میری دونوں تکالیفوں کا کوئی حل تجویذ فرمائیں۔
جواب: دو حصے باجرہ اور ایک حصہ چاول کی کھچڑی پکائیے۔ ایک ہفتہ تک روزانہ ایک وقت صرف باجرہ کی کھچڑی کھائیے۔ کمر کہ اس درد سے نجات مل جائے گی۔ بالوں کو سیاہ کرنے کے لئے ہلیلہ سیاہ کوٹ چھان کر سفوف بنالیں۔ رات سوتے وقت کھانا کھانے کے تین گھنٹہ بعد ۶ ماشہ(ایک کھانے کا چمچ) یہ سفوف پانی کے ساتھ کھالیا کیجئے ۔ چھہ مہینے کے متواتر عمل سے انشاء اللہ بال کالے ہوجائیں گےاور آپکی عام صحت بھی عمدہ ہوجائے گی۔ چھہ مہینے کے عرصہ میں بڑا گوشت نہ کھائیں۔ سبزیاں زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ سبزی میں کریلا بکثرت استعمال ہونا چاہئے۔

یہ غلط ہے کہ وہم کا علاج نہیں

0 comments
ارم بلوچ۔ کراچی: دسویں جماعت کی طالبہ ہوں۔ الجھن یہ ہے کہ میں ہر نماز کے پہلے میں تین تین مرتبہ وضو کرتی ہوں۔ مجھے وہم رہتا ہے کہ وضو ٹھیک نہیں ہوا اور میں پاک نہیں ہوں۔ دوسرے کاموں میں بھی یہی ہوتا ہے۔ بس پانی بہاتی رہتی ہوں۔ منٹوں کے کاموں میں گھنٹوں لگ جاتے ہیں۔ دو سال سے اس مرض میں مبتلا ہوں۔ اس وہم کی وجہ سے زندگی عذاب بن گئی ہے۔
جواب: کسی اچھے فوٹو گرافر سے پوسٹ کارڈ سائز کا نیگیٹو بنوائیے۔ فوٹو گرافر سے کہ دیجئےکہ اس پر برش نہ لگائے اور نہ ٹھیک کرے۔ جیسی حالت میں ہو دیدے۔ اس نیگیٹو کو فریم کراکے کمرہ میں ایسی جگہ لٹکا دیجئے جہاں بار بار آپ کی نظر پڑتی رہے۔ وقت ملنے پر وقفہ وقفہ سے اس کو آپ ارادتاً بھی دیکھئے۔ رات کو سوتے وقت بستر پر لیٹ کر بار بار دیکھئے۔ وہم کا مرض رفع ہوجائے گا۔

میں خود سے باتیں کرتا ہوں

0 comments
عبد الحمید انصاری۔ حیدرآباد: میں بچپن سے دل ہی دل میں باتیں کرنے کا عادی ہوں۔ چلتے پھرتے خود سے سوال کرتا ہوں اور خود ہی جواب دے دیتا ہوں۔ بیشمار ترین کوششوں کے بعد بھی اس عادت کو ترک نہیں کرسکا ہوں۔ اس کیفیت کے مسلط رہنے کی وجہ سے حافظہ جواب دے گیا ہے۔ ایک دوسری مصیبت یہ ہے کہ خود ہی خود تو خوب باتیں کرتا ہوں لیکن کسی دوسرے آدمی سے بات نہیں کرسکتا۔ آواز حلق میں رہ جاتی ہے۔ کئی مرتبہ ملازمت ملتے ملتے رہ گئی کیونکہ میں انٹرویو کے وقت جواب ہی نہیں دے سکا۔ آپ میری اس پریشانی کا اندازہ خود لگاسکتے ہیں۔
جواب: اس شکایت کا تعلق براہ راست دماغ سے ہے۔ اور اس کا علاج یہ ہے کہ آپ چھوہارے کھائیں۔ ترکیب یہ ہے دو چھوہارے پانی میں دھوکر ایک پاؤ دودھ میں پکائیں۔ ایک یا دو جوش کے بعد پتیلی اتار کر رکھ دیں۔ صبح پھر ایک بار جوش دیں۔ ٹھنڈا کرکے چھوہارے کھالیں اور دودھ پی لیں۔ چند ہفتے میں انشاءاللہ خود سے بات کرنے کی عادت اور دوسری شکایت ختم ہوجائے گی۔