09 مئی 1977

سانس لیجئے لکنت سے نجات مل جائے گی

0 comments
جب میں چھوٹی تھی تو میرے ایک ماموں اور ایک خالہ ہکلا کر بولتے تھے۔ میں بچپن میں ان کی نقل اتارتی تھی۔ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہےاپنی زبان میں لکنت پائی ہے۔ حالانکہ میری امی کہتی ہیں کہ میں بچپن میں بہت صاف بولا کرتی تھی۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ جب میں بولتی ہوں تو کبھی کبھی تو بہت روانی سے بولتی ہوں اور کبھی ایک لفظ بولنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ میں بہت دھیمے دھیمے ٹھہر ٹھہر کر بولتی ہوں۔ کسی نے مجھے بتایا کہ کھجور کی گٹھلی یا املی کا بیج منہ میں رکھ کر بولو۔ لیکن مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کلاس میں سبق یاد ہو تب بھی نہیں سنا پاتی جس کی وجہ سے ڈانٹ پڑتی ہے اور شرمندگی علیحدہ اٹھانی پڑتی ہے۔ جب غصہ آتا ہے تو ایک لفظ بولنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ امید ہے آپ میری پریشانی کو سمجھتے ہوئے اس کو دور کرکے شکریہ کا موقع دیں گے۔
جواب: سورج نکلنے سے پہلے شمال رخ بیٹھ کر ناک سے سانس لیجئے اور منہ سے نکال دیجئے۔ سانس نکالتے وقت منہ گولائی میں کھلنا چاہئے جس طرح سیٹی بجاتے وقت ہوجاتا ہے۔ جب سانس باہر نکالیں تو زبان کی نوک دانتوں کے قریب کر لیجئے تاکہ زبان میں تھوڑا سا خم آجائے۔ دو مہینے روزانہ بلاناغہ اس عمل کو برقرار رکھئے۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔