روحانی ڈاک کا کالم خدمت خلق کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ ادارۂ جسارت اور اس کے منتظمین کو اس کا اجر ضرور دیں گے کہ انہوں نے اللہ کی مخلوق کی بہت بڑی ضرورت کو پورا کیا ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ آپ ہر ایک کے دکھ کا مداوا ہوتے ہیں، لیکن اخبار میں ایک خاص بیماری (جنسی بیماری) جس میں آجکل کے نوجوان کثرت سے مبتلا ہیں اخبارمیں شائع نہیں کرتے ۔ میرے ایسے نا سمجھ لوگ اس بیماری میں مبتلا ہو کر عطائی حکیموں اور بناوٹی پیروں فقیروں کے چکر میں پھنس کر وقت کے ساتھ روپیہ بھی ضائع کرتے ہیں مگر کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ کسی سے کہ بھی نہیں سکتے شرم کی بات ہے ، میں وہ سب کچھ کرچکا ہوں جس کو تحریر میں نہیں لایا جاسکتا۔
جواب: ذرا ٹھنڈے دل سے سوچئے ، جب آپ انفرادی طور پر خط میں اپنے حالات وضاحت کے ساتھ نہیں لکھ سکتے ۔ تو یہی حالات اور ان کاحل اخبار میں ہم کس طرح شائع کر سکتے ہیں جبکہ اخبار میں گھروں میں عورتیں ، اوربچے بھی پڑھتے ہیں ۔ ایسے حضرات کو براہ راست جواب دے دیا جاتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اپنا پتہ لکھا ہوا جوابی لفافہ ارسال کریں۔