13 اپریل 1971

میں نے اللہ کیلئے اپنا سب لٹا دیا اور اب میں پیسے پیسے کو محتاج ہوں

0 comments
جنت خاں گڈی خیل (بنوں): جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے، مذہب سے دیوانگی کی حد تک شفقت ہے یہاں تک کہ والدین کا چھوڑا ہوا اثاثہ بھی سب اللہ کی راہ میں خرچ کردیا اب پیسے پیسے کو محتاج ہوں۔ محنت مزدوری جسمانی ضعف کمزوری کی بنا پر نہیں کرسکتا ۔ آپ مجھے مشورہ دیں کہ زندگی کے ضروری اخراجات پورے کرنے کیلئے کیا طرز عمل اختیار کروں۔ ہر وقت یہ خیال ذہن پر مسلط رہتا ہے کہ مجھ سے اللہ رسول کے معاملہ میں کوئی لغزش نہ ہوجائے۔ برے برے خیالات آتے رہتے ہیں۔
جواب: اللہ تعالیٰ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رحمتہ اللعالمین ہیں۔ انسان کے اندر ایک نیک نیت ہستی ہوتی ہے ۔ یہ ہستی اللہ اور اس کے حبیب کے بارے میں ہمیشہ پر امید رہتی ہے اس ہستی کے متضاد ایک اور ہستی بھی ہوتی ہے جو انسان کو شک اور شبہ اور خواہ مخواہ کے خوف میں مبتلا رکھتی ہے ۔ لیکن اسکی مخالفت سے نیک ہستی کبھی محروم نہیں ہوتی۔ آپ ہر گز نہ سوچئے کہ آپ سے اللہ رسول کے معاملہ میں کوئی لغرش یا خطا سر زد ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ دلوں کا حال جانتا ہے وہ غفور الرحیم ہیں۔ خیالات آتے نہیں لائے جاتے ہیں۔ اس لئے خیالات کے اوپر باز پرس نہیں ہے اورنہ ان کیلئے انسان کو گناہ گار قرار دیاجاسکتا ہے۔ آپ اس قسم کے خیالات کی ہر گز پرواہ نہ کریں۔ نہ ان کا کوئی نوٹس لیں ۔ اللہ رسول کے معاملے میں کوئی ایسا خیال جو نا پسندیدہ ہو اس کیلئے تو بہ استغفار بھی نہ کیجئے۔ ان خیالات کو آنے دیجئے اور لاپرواہی اختیار کر لیجئے۔ اللہ رسول کی محنت میں آپ نے اپنا سب اثاثہ لٹا دیا ۔ بظاہر یہ نیک عمل ہے لیکن اس میں انتہا پسندی کو دخل حاصل ہے۔
قران و سنت کی روشنی میں انسان کے اوپر اپنے اہل و عیال اور خود اپنی ذات کے حقوق بھی عائد ہوتے ہیں موجودہ طرز عمل سے ان حقوق کا اتلاف ہوا ہے جو اللہ تعالیٰ کے قانون کے تحت آپ کے اوپر فرض نہیں۔ بہرحال جو کچھ ہو چکا اسے بھول جائیے اور اب صحیح طرز فکر اختیار کر کے کوئی بھی چھوٹا موٹا کام شروع کردیجئے ایک بات یاد رکھئے جو کام بھی کریں اللہ تعالیٰ کی ذات پر کامل یقین اور اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر کریں۔ انشاء اللہ بہتری پیدا ہوجائے گی

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔