09 مارچ 1971

دل، دماغ اور روح میں کیا فرق ہے

0 comments
وقار یوسف ناظم آباد ۔ کراچی: جسم انسانی گوشت پوست کا پنجرہ ہے ۔ اس پنجرے کے اجزائے ترکیبی میں جو چیزیں ہڈیوں اور گوشت کے پنجرہ کو متحرک رکھنے کی ضامن ہیں ان میں روح، دماغ اور دل قابل ذکر ہیں ۔ دل کی حرکت بند ہوجائے تو انسانی زندگی کو تحریک دینے والے سارے عوامل ساکت ہوجاتے ہیں ۔ دماغ کام کرنا چھوڑدے تو دماغ میں کام کرنے والے اربوں کھربوں خلئے اس طرح بے موت مر جاتے ہیں کہ زندگی ایک لاش بن کر رہ جاتی ہے ۔ روح جس پر دماغ اور دل کا سارا دارومدار ہے منہ موڑے تو انسانی جسم کی ساری مشینری درہم برہم ہوجاتی ہے۔ استدعا ہے کہ یہ بتایا جائے کہ دل و دماغ اور روح میں کیا فرق ہے۔

جواب: قران پا ک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ، ارشاد ہے کہ لوگ مجھ سے فواد کرتے ہیں۔ اس کا ترجمہ ایرانی اور اردو ادب میں دل کہا جاتا ہے ۔ قران پاک میں فواد سے مراد فکر کرنے سوچنا اور سمجھنا لیا جاتا ہے اس کیلئے ایرانی ادب والے دل کا لفظ استعمال کرتے ہیں ۔
قران پاک میں جس کو سوچنا اور سمجھنا فرمایا گیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے وصف کا عمل ہے اور اللہ تعالیٰ کا وہ وصف اور وہ عطیہ " روح" ہے۔ یہ کام روح انجام دیتی ہے ۔ روح جسم سے رشتہ منقطع کرے تو دل اور دماغ دونوں کی تحریکات ختم ہوجاتی ہیں ۔ روح کو دماغ کہ سکتے ہیں نہ دل۔ اگر دل گوشت کے ٹکڑے سے مراد ہے تو اس ٹکڑے کا زندگی کو متحرک رکھنے والے عمل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اہل زبان بطور استعارہ کے سوچنے کے عمل کو دماغ یا دل سے منسوب کرتے ہیں لیکن اس عمل کا تعلق محض روح سے ہے۔
روحانیت میں دماغ اور دل کا کوئی مقام نہیں ہے اور نہ ان کی کوئی اپنی کارگزاری ہے۔ کارگزاری صرف روح کی ہے ۔ روح جب تک ان سے کام لینا چاہتی ہے تو یہ روح کیلئے کام کرنے پر مجبور ہیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔